بولی وڈ اداکار انوپم کھیر نے سانحہ پشاور کے بعد دہشت گردوں کے نام ایک کھل خط لکھا ہے، جو کچھ اس طرح ہے۔
ہر مرتبہ جب تم دہشت گردی کرتے ہو میں تھوڑا مر جاتا ہوں۔ سچی بات تو یہ ہے کہ میں بہت عرصہ سے تھوڑا تھوڑا مرتا آ رہا ہوں۔
میں اس وقت بھی مرا جب شہری علاقوں میں بم دھماکے ہوئے، جب عام لوگوں کو یرغمال بنایا گیا، جب ہوائی جہاز ہائی جیک ہوئے، جب اپنا دفاع نہ کر پانے والے کمزور ہلاک ہوئے اور جب نہتے غلاموں کی طرح بیچ دیے گئے۔
لیکن آج، جب تم نے 130 سے زائد بچوں کو پشاور کے ایک اسکول میں سنگدلانہ قتل کیا تو مجھے ڈر ہے کہ میرے اندر مزید مرنے کیلئے کچھ رہا نہیں۔
میں نہیں جانتا کہ اس بربریت کے پیچھے تمارے کیا مقاصد تھے لیکن تم نے مجھے چلتی پھرتی لاش میں بدل دیا۔
تم بچوں کو ذبیح کرنے کا کیا مذہبی جواز پیش کر سکتے ہو؟ کیا معصوم چہروں پر گولیاں برسانے کیلئے بہادری چاہیئے۔ ان بچوں پر جوشیطانی دہشت گردی تو کیا یہ بھی نہیں جانتے کہ تنازعات کیا ہوتے ہیں؟
کوئی بھی مذہب بچوں کو قتل کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔
تم وہی درندے ہو جس نے پہلے بھی 9، اکتوبر 2012 میں ملالہ یوسف زئی کی جان لینے کی کوشش کی۔
تم اسے مار نہیں سکے اور وہ بہادر بچی نوبل امن انعام حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
تم نے آج جس بربریت کا مظاہرہ کیا اس کی لفطوں میں مذمت ممکن نہیں۔
یہ سچ ہے کہ تاریخ بڑے پیمانے پر قتل عام کے واقعات سے بھری پڑی ہے لیکن ان میں سے زیادہ تر سیاسی تحریکوں یا ایسے ہی تنازعات کا شاخسانہ تھے۔
لیکن تم نے آج معصوموں کا جس طرح قتل عام کیا اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
مجھے نہیں پتا کہ تم کس طبقہ یا سوچ سے تعلق رکھتے ہو کیونکہ جانوروں کو بھی صرف بھوک مٹانے یا خوف کی وجہ سے مارا جاتا ہے۔
درحقیقت 'تم شیطان سے بھی بدتر ہو' جنگوں کی تصویریں دیکھ کر میں جذباتی ہو جاتا ہوں لیکن آج ایسا نہیں ہوا۔
آج میں نے اس والد کی تصویر دیکھی جس نے بیٹے کو اسکول بھیجنے سے پہلے خود اپنے ہاتھوں سے اس کے جوتوں کے تسمے باندھے۔
غمزدہ باپ کہہ رہا تھا 'میرے پاس جوتے تو ہیں لیکن بیٹا نہیں رہا'۔
میں اس پر جذباتی نہیں ہوا بلکہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔
آج تمہارے پاگل پن نے ہر جگہ والدین کو ایک کر دیا جو سب مل کر تمھیں کوس رہے ہیں اور وقت ثابت کرے گا کہ ان کا یہ کوسنا ضائع نہیں گیا۔
No comments:
Post a Comment