Saturday, September 19, 2015

FOR PAKISTANI MUSLIM YOUNG GENRATION


آج کے نوجوانوں کے لئے کچھ غمناک تاریخ کے جھروکوں میں سے ۔۔۔


سحرا کا شیر ۔۔۔۔ احمد مختار کے متعلق جن کو ظالم اٹلی کی فوجوں نے 16 ستمبر 1931 کو پھانسی دے کر شہید کیا تھا ۔۔۔۔ 
عمر مختار کون ۔۔ ایک شیر ۔۔ ایک مجاھد ایک چیتا جو 70 سال کی عمر میں بھی دشمن کو ناکوں چنے چبواتا رھا ۔۔۔ 
عمر مختار (عربی: عمر المختار) لیبیا پر اطالوی قبضے کے خلاف تحریک مزاحمت کے معروف رہنما تھے۔ وہ 1862ء میں جنزور نامی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1912ء میں لیبیا پر اٹلی کے قبضے کے خلاف اگلے 20 سال تک تحریک مزاحمت کی قیادت کی۔اکتوبر 1911ء میں اٹلی کے بحری جہاز لیبیا کے ساحلوں پر پہنچے۔ اطالوی بیڑے کے سربراہ فارافیلی نے مطالبہ کیا کہ لیبیا ہتھیار ڈال دے بصورت دیگر شہر تباہ کردیا جائے گا۔ حالانکہ لیبیائی باشندوں نے شہر خالی کردیا لیکن اٹلی نے ہر صورت حملہ کرنا تھا اور انہوں نے تین دن تک طرابلس پر بمباری کی اور اس پر قبضہ کرلیا۔ یہیں سے اطالوی قابضوں اور عمر مختیار کی زیر قیادت لیبیائی فوجوں کے درمیان جنگوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ عمر مختار کی زیر قیادت مزاحمتی تحریک کو کمزور کرنے کے لئے اطالویوں نے نئی چال چلی اور مردوں، عورتوں اور بچوں کو عقوبت گاہوں میں بند کردیا۔ ان عقوبت گاہوں کا مقصد یہ تھا کہ مزید لیبیائی باشندوں کو عمر مختار کی مزاحمتی تحریک میں شامل ہونے سے روکا جائے۔ ان کیمپوں میں ایک لاکھ 25 ہزار باشندے قید تھے جن میں سے دو تہائی شہید ہوگئے۔
اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو قید کرنے کے باوجود عمر مختار کی تحریک رکی نہیں بلکہ انہوں نے اپنے ملک اور عوام کی آزادی کے لئے مسلح جدوجہد جاری رکھی۔عمر مختار کی 20 سالہ جدوجہد اس وقت خاتمے کو پہنچی جب وہ ایک جنگ میں زخمی ہوکر اطالویوں کے ہاتھوں گرفتار ہوگئے۔
اس وقت ان کی عمر 70 سال سے زیادہ تھی اور اس کے باوجود انہیں بھاری زنجیروں سے باندھا گیا اور پیروں میں بیڑیاں ڈال دی گئیں۔ ان پر تشدد کرنے والے فوجیوں نے بعد ازاں بتایا کہ جب انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا یا تفتیش کی جاتی تو وہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر قرآن مجید کی آیتیں تلاوت کرتے۔
ان پر اٹلی کی قائم کردہ ایک فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا اور سزائے موت سنادی گئی۔ تاریخ دان اور دانشور ان پر عائد مقدمے اور عدالت کی غیر جانبداری کو شکوک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ان سے جب آخری خواہش پوچھی گئی تو انہوں نے "انا للہ و انا الیہ راجعون" پڑھا۔
انہیں 16 ستمبر 1931ء کو سرعام پھانسی دے دی گئی کیونکہ اطالوی عدالت کا حکم تھا کہ عمر مختار کو پیروکاروں کے سامنے سزائے موت دی جائے ۔۔۔۔ افسوس آج ھمارے نوجوان ان مجاھدین کو بالکل بھول چکے ہیں ۔۔۔۔۔ 
( فاروق بیگ )

RAD E SHUBHAT MULHADEEN




یہ کتاب میں نے اپنے مسلمان بھایئوں کا علم مختلف پلیٹ فارم سے اکھٹا کرکےاسے ایک کتاب کی شکل ترتیب دی ہے جس کو پڑھنے کے بعد میں یقین سے 
کہہ سکتا ہوں کہ ایک عام مسلمان کے دل و دماغ میں جتنے بھی شبہات پیدا ہو چکیں ہیں وہ سب دور ہو جاینگے۔













        DOWNLOAD FREE

Saturday, February 7, 2015

Connect USB Devices With Your Android Phone.


USB Devices

آج کل اسمارٹ فون کافی بڑی اسٹوریج کے ساتھ دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ مائیکرو ایس ڈی کارڈ سلاٹ کی موجودگی نے اسے مزید وسعت دی ہے۔ اگر آپ کے فون میں ایس ڈی کارڈ سلاٹ موجود نہیں ہے تو کوئی فلم دیکھنے کے لیے ضروری نہیں کہ پہلے اسے فون کی میموری میں منتقل کریں۔ کیونکہ ایک بار فلم دیکھنے کے بعد اسپیس خالی کرنے کے لیے اسے ڈیلیٹ ہی کرنا پڑے گا۔

آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ کیا آپ کا فون OTG کی سپورٹ رکھتا ہے۔ اگر فون میں یہ سپورٹ موجود ہے تو صرف ایک کیبل کے ذریعے یو ایس بی فلیش ڈرائیو کو اینڈروئیڈ فون کے ساتھ براہ راست منسلک کیا جا سکتا ہے۔
او ٹی جی (On-The-Go) کیبل آج کل عام دستیاب ہے۔ اکثر آپ نے ٹیبلٹس کے ساتھ یو ایس بی فلیش ڈرائیو کو منسلک کرنے کے لیے اس کیبل کا استعمال دیکھا بھی ہو گا۔ اس کیبل کو فون کے ساتھ استعمال کرنے کے لیے پہلے فون کو چیک کرنا پڑتا ہے کہ آیا اس میں او ٹو جی کی سپورٹ موجود ہے یا نہیں۔ یہ کام بہت ہی آسانی کے ساتھ ایک ایپلی کیشن USB OTG Checker کے سات
ھ کیا جا سکتا ہے۔

OTG Checker
 OTG Storage
یاد رہے کہ تمام اینڈروئیڈ ڈیوائسز ’’او ٹی جی‘‘ کی سپورٹ کی حامل نہیں ہوتیں، چاہے ان میں اینڈروئیڈ کا کوئی بھی ورژن موجود ہو۔
او ٹی جی چیکر ایپلی کیشن اگر تصدیق کر دے کہ ڈیوائس میں اس کی سپورٹ موجود ہے تو آپ مارکیٹ سے یہ کیبل حاصل کر سکتے ہیں جس کی قیمت لگ بھگ ایک یا دو سو روپے ہے۔
اوٹی جی کیبل حاصل کرنے کے بعد اسے فون سے منسلک کریں۔
کیبل کی دوسری طرف یو ایس بی فلیش ڈرائیو لگائیں۔
اب آپ یو ایس بی میں موجود فائلز کو اینڈروئیڈ فائل منیجر کے ذریعے دیکھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ فائلز یو ایس بی سے کاپی یا یو ایس بی میں کاپی بھی کی جا سکتی ہیں۔
(یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ نومبر 2014 میں شائع ہوئی)